Thursday, October 10, 2013

اسلام اور سائنس ایک انوکھی تحریر



بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم دوستوں !
میں بہت عرصے سے صرف آپ کے لیے مختلف ویب سائٹ کے لنکز ہی شیئر کر تا رہتا ہوں میں نے سوچا کہ اب کچھ آپ کو مزید معلومات فراہم کرو،جو یقینا آپ کے لیے بہت مفید ہوں گی ،
آج اس دور کا ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ اسلام اور دنیا بالکل الگ کردیے گئے ہیں ،اس کو اس طرح سمجھیں کہ مدرسے میں پڑھنے والے شخص کو دنیا کا کچھ علم نہیں ،اور دنیا پڑھنے والے کو دین کا کچھ علم نہیں ،ان دونوں اشخاص کو اس مثال سے سمجھیں ،مدرسے کے آدمی کو یہ نہیں معلوم کے بگ بینگ کیا ہے اور دنیا دار کو یہ نہیں معلوم کو اقتضاء النص کیا ہے ،ان شاء اللہ اس بلاگ میں اب آپ کو یہ کمی محسوس نہیں ہوگی ،آپ بھی اپنی لکھی ہوئی کوئی بھی تحریر دیں ،میں اس بلاگ پر آپ ہی کے نام سے شیئر کر و ں گا ،آج میں سائنس کے موضوع پر چند الفاظ آپ کے سامنے پیش کروں گا ۔
سائنس کے لغوی معنی جاننا ہیں ،
اصلطاحی معنی : فطرت کے قوانین اور اصولوں کو ایسا علم جو مشاہدات اور درست پیمائش کے بعد حاصل کیا گیا ہو۔
میری کوشش ہوگی کہ سائنس میں اسلام کی جھلک دکھائی جائے اور تاکہ اس سے ہمیں کچھ نہ کچھ ثواب بھی حاصل ہو۔
کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"اان من العلم جھلا "
بےشک بعض علوم میں بھی جھالت ہے ،
ابتداء چند مشہور الفاظ جو سائنس میں استعمال ہوتے ہیں ان کی وضاحت ضروری ہے
جیسے سائنس اور ٹیکنالوجی ان میں خفیف سا فرق ہے ۔
سائنس مشاہدات کےبعد تجربات کے  زریعے جو قانون بنا یا جاتا ہے اسے کہتے ہیں اور اس قانون کا عام زندگی میں اطلاق ٹیکنالوجی کہلاتا ہے ۔
سائنس کی ابتداء غور وفکر سے ہوئی انسان نے چاند کودیکھا کہہ انتیس دن کے بعد نیا چاند آتا ہے ۔اس کو ماہ یعنی چاند کا نام دے دیا ،اور بارہ مہینوں کو سال کا نام دیا ،پر اس نے دیکھا کہ چاند کےحساب سے جو سال کا اندازہ لگایا گیا ہے اس میں موسموں کا کوئی تعلق نہیں ہے ،یعنی لازم نہیں کہ ہر سال ربیع الاول میں سردی ہو ،یا گرمی ،
فائدہ :۔ اسی لیے اسلام میں روزہ چاند کے حساب سے فرض کیے ،تاکہ کبھی رمضان سردی میں آئے کبھی گرمی میں آئے ،
اسی طرح  جب انسان نے سورج پر غور کیا اور اس سے وقت کا اندازہ لگایا،تو اس نےدیکھا کہ اس سے وقت کا اندازہ لگانا زیادہ قابل اعتماد ہے ،پہلے انسان صرف دن رات کے گزرنے سے وقت کا اندازہ لگاتا تھا ،پھر اس نے ایک دن کو چار حصوں میں تقسیم کر لیا ،صبح ،دوپہر ،شام ،رات ، 
فائدہ : اسی لیے اسلام نے نمازوں کے وقت کا اندازہ سورج کے زریعے لگانے کا حکم دیا ۔
سائنس دان جب کوئی تحقیق کرتے ہیں تو اس کے لیے تقریبا چار مراحل سے گزرتے ہیں ۔
1۔مشاہدات :یعنی چیز کے ہر پہلو کا بغور مطالعہ کرنا
2۔مفروضہ :۔ مشاہدات کے بعد کوئی ایک رائے قائم کرلینا
3۔تجربات :۔ پھر اس مفروضہ کو ثابت کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے تجربات کیے جاتے ہیں کہ تاکہ باربار مشاہدہ کرنے کا موقع ملے سکے ۔
4۔مختلف تجربات سے جب مفروضے کو پرکھ لیا جاتا ہے تو ایک اصول متعین کر دیا جاتا ہے ۔
ہمارے فقھاء کرام امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تابعین کرام میں سے ہیں ،ان کے حدیث اور قرآن سے مسائل اخذکرنے کے اصول پڑھیں ،تو آپ کہیں گے کہ یہ سب بھی مسلمانوں ہی کا ہے
طالب دعا غلام نبیﷺ

No comments:

Post a Comment